ظفر قریشی پاکستان کے ایک ممتاز اور سینئر صحافی ہیں۔ کم و بیش تین عشروں سے امریکا میں آباد ہیں لیکن وہاں بھی صحافت اور ادبی ترجموں کی وادئ پُرخار سے دامن نہیں بچا سکے۔ 2011ء میں بہترین امریکی کہانیوں کا انتخاب شائع ہوا تو اِن میں ایک کہانی ”چھت“ نائیجریا کے پس منظر میں تھی جسے ایک نائیجرین ادیبہ نے ہی الفاظ کا روپ دیا تھا۔ یہ کہانی اس کتاب میں بھی شامل ہے اور اسے پڑھتے ہوئے یہ احساس جڑ پکڑتا چلا جاتا ہے کہ معاشرتی اعتبار سے نائیجریا، پاکستان ہی کا دوسرا نام تو نہیں؟ ظفرقریشی نے غالباً اِسی احساس کے تحت اِس کہانی کو اردو کے قالب میں ڈھال دیا۔ نو دولتیاپن، فرنٹ مین، ریاستی املاک اور اداروں کی اونے پونے غتربود، مفاد پرستی، سفید چمڑی والوں کے مقابلے میں احساسِ کمتری، ذاتی مفاد کے حصول کی خاطر، ملکی اور قومی مفادات کی قربانی دے کر مہنگے داموں درآمدات۔ نوع بہ نوع بدعنوانیاں! کیا پسماندہ یا نام نہاد ترقی پزیر ممالک اور معیشتوں کا المیہ ایک ہی ہے؟ مفاد پرستوں کے مفادات مشترک ہیں؟ کہانی پڑھیے اور خود ہی فیصلے کیجیے۔ (رشید بٹ)
چملہ حقوق محفوظ ہیں. Powered by Blogger.