دار الخلافہ، دار السلطنت، دار الحکومت - Rashid Butt
چملہ حقوق محفوظ ہیں. Powered by Blogger.

Tuesday 27 August 2019

دار الخلافہ، دار السلطنت، دار الحکومت

1 comments
اپنی بات


السّلام علیکم

کبھی کبھی کراچی کے بارے میں یہ جملہ پڑھنے یا سننے کو مل جاتا ہے کہ ’کراچی پاکستان کا پہلا دارالخلافہ تھا۔‘ یا ’پاکستان کا دارالخلافہ اسلام آباد ہے۔‘ کبھی کسی نے غور کیا کہ دارالخلافہ، دارالسلطنت، دارالحکومت کہتے کسے ہیں اور ان میں کیا فرق ہے؟
دار الحکومت کا مطلب ہے، ایسا شہر یا علاقہ جہاں سے کسی ملک کا نظام چلایا جاتا ہے یا جہاں قومی وسرکاری ادارے اور دفاتر موجود ہوں۔ انگریزی میں اسے  City Capital  کہتے ہیں۔ اس اعتبار سے دارالحکومت لفظ کا مطلب ہے، ’حکومت کا گھر‘ ، ’حکومتی جگہ ‘ یا ’شہر ِ اقتدار۔‘
سیاسی اعتبار سے دار الحکومت، حکومت سے متعلقہ مخصوص شہر یا قصبہ ہوتا ہے، دوسرے الفاظ میں دار الحکومت وہ شہر ہوتا ہے جہاں حکومتی دفاتر، مجلس گاہیں وغیرہ ہوتی ہیں۔ تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو وہ شہر، جو کسی علاقے میں معاشی مرکز کی اہمیت رکھتے تھے، وہی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ اہمیت اختیار کرتے گئے اور وہی دارالحکومت قرار پائے جیسے، لندن، نیویارک یا ماسکو وغیرہ۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر دارالخلافہ اور دارالسلطنت کیا ہیں؟
اس حقیقت سے تو سب واقف ہوںگے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو دنیائے اسلام میں مرکزی حیثیت حاصل تھی۔ آپؐ مسلمانوں کے مذہبی پیشوا تھے اور دنیاوی امور میں بھی ان کی رہنمائی فرماتے تھے۔ افواج کی سپہ سالاری، بیت المال کی نگرانی اور نظم ونسق کے جملہ فیصلے آپؐ کی مرضی اور ہدایت کے مطابق ہی ہوتے تھے۔ آپ ؐ کی وفات کے بعد اس اسلامی مرکزیت کو برقرار رکھنے کے لیے آپؐ  کے جانشین مقرر کرنے کا جو طریقہ اختیار کیا گیا اسے خلافت کہتے ہیں۔ پہلے چار خلفاء ’حضرت ابوبکرؓ، حضرت عمرؓ، حضرت عثمانؓ اور حضرت علیؓ‘ کے ادوار کو ’عہدِ خلافت ِ راشدہ‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کیوںکہ ان کے نائبین رسولؐ نے قرآن وسنّت کے مطابق حکومت کی اور مسلمانوں کی مذہبی رہنمائی بھی اَحسن طریقے سے کی۔ یہ خلفاء اللہ تعالیٰ کے بعد اہل اسلام کے سامنے ہر طرح سے جواب دہ تھے۔ ان کا چناؤ بھی موروثی نہیں تھا بلکہ وصیت/ اکابر اصحابہؓ کی مشاورت سے کیا جاتا رہا۔ تو عہدِ خلافت میں خلیفہ یا خلفاء کی مناسبت سے ’حکومتی جگہ‘ یا ’شہر ِ اقتدار‘ کو دارالخلافہ یا دارالخلافت کہا جاتا تھا۔ اسی طرح جب خلافت کے بعد عرب اور دیگر اسلامی ممالک میں بادشاہتوں یاسلطنتوں کے قیام کا آغاز ہوا تو وہ ممالک یا علاقے سلطنت قرار پائے اور دارالخلافہ یا دارالخلافت ’دارالسلطنت‘ میں تبدیل ہوگئے۔ اور موجودہ زمانے میں جہاں جہاں جمہوری نظام (صدارتی یا پارلیمانی) قائم ہیں، وہاں ’دارالحکومت‘ کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ چناںچہ یاد رکھیں، اسلام آباد پاکستان کا دارالحکومت ہے نہ کہ دارالخلافہ۔

آپ کی خوشیوں اور کامیابیوں کے لیے دعاگو
  باجی حمیرا اطہر                                     
                               
                                  

1 comment: