اپنی بات
السّلام علیکم !
مبارک ہو ایک اور نیا سال شروع ہوگیا۔ دنیا کے مختلف ممالک میں نئے سال کا استقبال مختلف طریقوں سے کیا جاتا ہے۔ کہیں فون اور واٹس ایپ تو کہیں ٹیکسٹ میسیجز کے ذریعے مبارک بادیوں کا سلسلہ چلتا ہے۔ ہر بدلتے سال، 31دسمبر اور 1جنوری کے بیچ کی رات میں نئے عیسوی سال کے آغاز کی خوشی مناتے ہوئے بڑی تعداد میں پٹاخے بجائے جاتے ہیں، آتش بازیاں کی جاتی ہیں، کیک کاٹے جاتے ہیں۔ پُرتکلف جشن منایا جاتا ہے۔ الغرض غیرمسلم تو غیرمسلم، ہم مسلمان بھی ان سے کچھ پیچھے نہیں ہیں۔ حالاںکہ دیکھا جائے تو نئے سال میں نیا کچھ بھی نہیں ہوتا۔ دن رات، زمین آسمان، سورج، چاند، ستارے، سب کچھ وہی رہتا ہے، یہاں تک کہ وقت کی اچھی اور کڑوی یادیں بھی۔اس لیے جشن منانے کی بجائے ضرورت اس بات کی ہے کہ بدلتے سال کے موقعے پر اپنا محاسبہ کر لیا جائے کہ میں نے گزرے سال میں کیا پایا اور کیا کھویا؟ اس سال کیا کرنا چاہیے تھا اور کن چیزوںکا نہ کرنا بہتر تھا، کن لوگوں کا دل دُکھایا اور کتنے لوگوں کو فائدہ پہنچایا؟ کس قدر گناہ سرزد ہوئے اور کن گناہوں کی معافی تلافی کی؟ کتنی نیکیوں سے محروم رہ گیا؟ کیا اپنے نامۂ اعمال میں ایسے نیک اعمال درج کرائے جو آخرت میں نفع بخش بنیں؟ ہماری نمازیں، روزے اور صدقات وغیرہ صحیح طریقے سے ادا ہوئے یا نہیں؟
واضح رہے، ہرگزرتا سال آپ کی زندگی کا ایک سال کم کرتا ہے تو عمرکا ایک سال بڑھا بھی دیتا ہے۔ آپ کے شعور اور تجربات میں اضافہ کرتا ہے۔ اسی طرح ہر نیا سال امیدیں اور توقعات لے کر آتا ہے اور آپ کے عزم کو پھر سے جوان کر دیتا ہے کہ جو کام پچھلے سال ادھورے رہ گئے، انہیں اس سال مکمل کر لینا ہے۔ لہٰذا، ہمیں بہت ہی زیادہ سنجیدگی کے ساتھ اپنی زندگی اور اپنے وقت کا محاسبہ کرنا چاہیے کہ ہم میں کیا کمی، کیا کمزوری ہے؟ اسے دُور کرنے اور اچھی عادتیں، عمدہ اخلاق وکردار اپنانے کی مکمل کوشش کرنی چاہیے۔ جس طرح مختلف ممالک، کمپنیاں اور انجمنیں سال کے اختتام پر اپنے نفع ونقصان کا حساب لگاتی ہیں اور پھر فائدے یا نقصان کے اسباب پر غور کرتی ہیں۔ خسارے کے اسباب سے بچنے اور فائدے کے اسباب کو زیادہ سے زیادہ اختیار کرنے کی منصوبہ بندی کرتی ہیں، اسی طرح ہمیں بھی سال کے اختتام پر اپنا محاسبہ کرتے رہنا چاہیے کہ ہم کس طرح دونوں جہان میں کامیابی وکامرانی حاصل کرنے والے بنیں؟ کس طرح ہمارا خاتمہ ایمان پر ہو؟
یاد رکھیں! آخرت کی کامیابی وکامرانی ہی ہماری دنیاوی زندگی کا اصل نفع ہے جس کے لیے ہمیں ہرسال ہی نہیں، ہرماہ، ہر ہفتے بلکہ ہر روز اپنا محاسبہ کرنا چاہیے۔ تو اس مرتبہ نئے سال کی آمد پر خود سے عہد کریںکہ اپنے خالق وحقیقی مالک کو راضی رکھنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے، ان شاء اللہ۔
آپ کی خوشیوں اور کامیابیوں کے لیے دعا گو
باجی حمیرا اطہر